en-USur-PK
  |  
04

ذاتِ مسیح ازروئے اسلام

posted on
ذاتِ مسیح ازروئے اسلام

Jesus Christ in Islam

           ذاتِ مسیح ازروئے اسلام

غیر مسیحی مذاہب میں اسلام وہ  واحد  مذہب ہے جسکی الہٰامی کتاب کے اوراق جنابِ ذات  ِ مسیح  کی تعریف سے بھرے پڑے ہیں، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ، اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو جناب مسیح کی الہٰامی حیثیت ،  انکی صلیبی موت کے ذریعے کفارہ  ادا کرنا، اور انکے روز حشر کے مالک ہونے کے خلاف سراپا احتجاج کرتا نظر آتاہے۔ تمام مشرقی مذاہب میں صرف اسلام جناب  مسیح کا ذکر کرتا ہے اور انہیں ایک خاص مقام عطاکرتا ہے لیکن وہ خاص مقام ایسا ہے جو جناب مسیح کو انکے اس اعلٰی مرتبہ سے ہٹا دیتا ہے۔  بہت افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جناب مسیح کی ذات سے جڑے انکے وہ تما م مقاصد جن کیلئے وہ اس دنیا میں تشریف فرما ہوئے ، قرآن منکر نظر آتا ہے۔  ان سب باتوں کے باوجود قرآن کی کم از کم تین سورتیں ، سورۃ  ال ۔ عمران ،  سورۃ المائدہ، سورۃ  مریم ، جناب مسیح کی داستان حیات اور انکے پیغام کی کسی حد تک تصویر کشی کرتیں نظر آتی ہیں۔

جناب مسیح کی ذات کا قرآن ِ پاک اور اسلامک لٹریچر میں اس طرح سے موجود ہونا خود سے ایک مسئلہ کی صورت  کی  اختیار کرلیتا ہے ،  کیونکہ قرآن جو فضلیت سیدنا عیسٰی سے منسوب کرتا ہے  خود  پغمبرِ اسلام  اس سے  محروم نظر آتے ہیں۔  آپ کی نظر میں جناب المسیح کون ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال جسکی بازگشت صدیوں سے زمانوں میں گونجتی رہی ہے اور آج بھی نسلِ انسانی کی بقا کا دارومدار اس ایک سوال سے منسلک ہے۔  جب ایک مسیحی یہ سوال کسی مسلمان سے یہ پوچھتا ہے تو اسے یہ ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا  کہ  ایک مسلمان کے پاس بھی کسی نہ کسی حد تک جناب مسیح کے بارے معلومعات  موجود ہیں۔ اور اپنا ایک دینی فرض سمجھتے ہوئے، ہمیں اپنے غیر مسیحی بھائیوں کو  مسیح  خداوند کے بارے میں گہرے راز تک لیجانے کے لئے ان تمام باتوں کا جاننا ضروری ہے جن سے ایک مسلمان بخوبی واقف ہے۔  یہ  اس لئے نہیں کہ ہمارے پاس ہمارے مولیٰ کی ناکافی معلومات ہیں اور کہ قرآن کے ذریعے ہماری معلومات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے بلکہ اس طرح کا تقابلی مطالعہ ہمیں اس قابل بناتا ہے کہ ہم اپنے منجی  اپنے شافعی کی خوبصورت اور خوب سیرت  ذات کو  زیادہ اچھی طور پر اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو بتانے کے قابل ہو سکیں جو کہ پہلی صدی عیسوی میں لکھی گئیں اصل شہادتیں ہیں۔

قرآن میں موجود  وہ تمام معلومات جو ہمارے مالک ِ شاہ دو عالم جناب سیدنا یسوع  المسیح سے تعلق رکھتی ہیں کچھ ایسے سوال  اٹھاتی ہیں جن سے کنارہ کشی ممکن نہیں۔  جن میں صف اول پر یہ سوال ہے کہ جناب حضرت  محمد ﷺ  کے  پاس جناب سیدنا عیسیٰ سے متعلق جو معلومات پہنچی ان کے ذرائع کیا تھے؟  عرب میں مسیحیت کا حال جو بھی رہا ہو، یہ بات قطعی طور پر ثابت ہو جاتی ہے کہ جناب حضرت  محمد ﷺ اپنے آخری ایام تک مسیحیت سے کسی نہ کسی طور پر منسلک رہے۔  یہ  ناممکنات  میں سے ہے کہ حضور ﷺ  جنوب سے مسیحیوں   کے حملے سے اور  ابراہا  کی شکست سے  واقف نہ ہوں۔   بعد ازاں جناب حضرت محمد ﷺ  شمال کی طرف  تجارت کی غرض سے آتے جاتے رہے، جہاں انکی ملاقات مسیحی  درویشوں سے ہوئی، اسی طرح  انکی شمالی عرب میں مقیم مسیحیوں سے بھی مراسم رہے ہونگے۔  اور جب انہوں نے اسلام کا پرچار کرنا شروع کیا تو انکی رفاقت میں انکے ساتھ  انکی پیاری حرم ماریہ قبطی جو کہ انکے پیارے بیٹے ابراہیم کی ماں تھی ۔  اسکے علاوہ  خود  مسلمان عالم ِ دین اسکے بات کی شہادت دیتے ہیں کہ جناب حضور محمدﷺ  نے دین کے بارے میں بہت سے یہودیوں اور مسیحیوں سے سیکھا۔  مزید مطالعہ کے لئے رجوع   P.L. Cheiko,    کی کتاب بنام   Quelques Legendes Islamiques Aprocryphes (Beirut, 1910)  ۔  وہ ترتیب وار بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جناب حضرت  محمد ﷺ  کن کن یہودی اور مسیحی عالموں کے مقروض رہے۔ جن میں سرفہرست ، ورقہ بن نوفل ، زبیربن عمرو،  زید اور  ابی کعب  خاص مقام رکھتے ہیں۔  مصنف آگے چل کر ایک اور کتاب   ( Kitab bin Munabah  کا ذکر فرماتے ہیں۔ جس میں اس مضمون سے متعلق کافی معلومعات  مل سکتی ہیں۔

Sprenger   کیمطابق  جس  مقامی  شخص  نے  حضور ﷺ  کی اس سلسلے میں معاونت کی اس کا نام  ادداس  تھا جو کہ نینواہ کا رہنے والا تھا  اور مکہ میں رہائش  پذیر تھا۔  جسکا ایک خفیف سا اشارہ ہمیں سورۃ   ۱۰۵:۱۶  میں بھی ملتا ہے۔  اسکے محققین  ہمیں یہ معلومات بھی بہم پہنچاتے ہیں کہ حضور ﷺ  دو  خاص  اشخاص، جابراور یاسر،   جو کہ تلوار بنانے میں ماہر تھے  الہامی صحیفوں  کی تلاوت  سنا کرتے تھے۔  اس کے علاو ہ ابنِ اسحاق  کے توسط سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جناب حضرت محمد ﷺ کی ایک عرب مسیحی الرحمان نامی شخص سے صحبت بھی رہی۔  ساتھ ہی ساتھ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حضور ﷺ کے حلقہ ِاحباب میں گوشہ نشین راہبوں کیساتھ ساتھ عالم دین بشپ صاحبان شامل تھے۔  اسکے علاوہ  حضور کی بعثت کے دنوں میں  بائبل مقدس کی تلاوت عام عبادات میں تمام  اس وقت کی تمام معلوم دنیا میں پڑھی جاتی تھی ۔  عام اعتراض  یہ  اٹھتا ہے کہ اگر حضرت محمدﷺ  چاہتے تو مسیحیت کے بارے میں  مزید اور بہتر طور پر جان سکتے تھے۔ کیونکہ جناب حضرت  محمد ﷺ پہلے انسان کے گناہ میں گرنے کے سبب اسکے اپنے مرتبے سے گرنے کے انجام اور نسلِ انسانی کے اندر سرائیت کے رموز سے واقف نہ تھے اسلئے وہ انجیل ِ مقدس کے بیش بہا انمول  پیغامِ نجات کو سمجھنے سے قاصر رہے۔ مشہور جرمن تھیالوجن جناب    ہارنیکؔ کے مطابق  حضور ﷺ  کی جو شہادتیں جناب مسیح کے بارے میں قرآن میں ملتیں ہیں ویسی کئی بیانات ہمیں  بدعتی فرقوں کی تعلیمات میں بھی ملتے ہیں جنہیں عام طور پر ناسٹک کہا جاتا ہے۔  تاریخ گواہ ہے کہ یہودیئت حضور ﷺ کی بعثت سے کئی برس پہلے جزیرہ نمائے عرب کے گردو اطور میں پہنچ چکی تھی اور اپنا ایک اثر و رسوخ بھی رکھتی تھی۔  کچھ اسکالرز کے مطابق حضور ﷺ نے جن مسیحی یا یہودی حضرات سے دینی معلومات حاصل کیں ، انکی اپنی معلومات  کچھ خاص نہیں تھیں۔  اس لئے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کے حضورﷺ کے معلومات کا ذریعہ صرف وہی لوگ تھے۔ (Neusch) اگر حضور ﷺ کچھ پڑھ لکھ سکتے تھے تو وہ بھی شاید اپنی زندگی کے آخری ایام میں ، جسمیں وہ خود بھی اس قابل نہیں تھے کہ مسیحیت اور یہودیت سے متعلق اپنے قائم کردہ بنیادی نظریات کی ازسر نو تشریح کرسکیں۔  اس لئے ہمیں قطعی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کے مسیحیت سے متعلق  حضورﷺ  کے نظریات ، صرف انہیں ذرائع کی بدولت معرض ِ وجود میں آئے۔

جدید تحقیق کے مطابق موجودہ اسلامی نظریہ ِ اسلام حضور ﷺ کی وفات کے بعد کا ہے۔ ایک اور مسیحی مفکر  کیمطابق وہ تمام تعلیمات جو مسیحیت سے متعلق قرآن میں موجود ہیں ان کا منبع دراصل وہ منکرین ِ یہودیئت اور مسیحیت تھے جو اْن دنوں میں جزیرہِ نمائے عرب میں پناہ گزیں تھے۔

جناب ِمسیح کے القاب بمطابق  قرآن :۔   استعمال ہوا ، کلمۃ اللہ اور کلمۃ اللہ کیطرف سے۔ اور ماڈرن عربی  صاف طور پر  کلام ِ اللہ اور  کلمۃ اللہ کی طرف سے ، میں موجود فرق کو واضع طور پر بیان کرتی ہے۔  ماڈرن عربی کی مطابق کلام  اللہ  ، صحف مقدس کے مترادف ہے۔ اور  کلمۃ اللہ  بمصداق  پیغمبر منجانب اللہ ۔  بہرحال قرآن میں صرف یہی دو ایسے القاب ہیں جن کی بازگشت ہمیں انجیل ِ مقدس میں سنائی دیتی ہے، اور جن سے ہمارے منجی خداوند کو انجیل میں نوازا گیا ہے۔

حضرت موسٰی کو قرآن میں کلیم اللہ کہا گیا جسے عام طور پر یہ مراد لیا جاتا ہے کہ خدا کے منہ وہ حصہ جس سے خدا کلام کرتا ہے۔ لیکن جنابِ مسیح کے لئے کلمۃ اللہ کا لقب استعمال کیاگیا ہے ، جسکے معنی نکلتے ہیں کہ وہ ذات جو خدا کے ارادے کو بنی نوع انسان پر ظاہر کرے۔  اسی طرح روح اللہ کا  لقب صرف ایک مرتبہ قرآن میں استعمال ہوا ہے ، سورۃ ۱۶۹:۴ میں۔ لیکن مسلم مفسر اس حوالے سے اختلاف کا شکار ہیں کہ آیا اس لقب کی اپنی کوئی اضافی خصوصیت ہے یا کہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ عیٰسی مسیح کسی بھی طرح سے دوسرے انسانوں سے مختلف نہیں۔مختصراً  چار ناموں کے علاوہ  قرآان کریم جنابِ سیدنا عیٰسی کو عام نبیوں اور رسولوں کی فہرست میں بھی رکھتا ہے۔

انہیں نبی اور رسول بھی کہا گیا لیکن جیسا اوپر ذکر کرچکے ہیں کہ اس کا مقصد صرف اور صرف خداوند یسوع مسیح کی وہ انفرادی فوقیت کے اثر کو زائل کرنا ہے جن سے اناجیل اربعہ کے صحفات مزین ہیں۔ سورۃ  ۲۷:۵۷ اور سورۃ ۶۹ٍ۱:۴ ان دو سورتوں میں خاص طور پر مسیح خداوند کے لئے یہ القاب استعمال کئے گئے ہیں۔

قرآن کے مطالعے سے یہ بات واضع ہو جاتی ہے کہ نبیوں اور رسولوں کو جو مقام بائبل مقدس میں حاصل ہے ، تمام انبیاء اور رسول اسلام میں وہ مقام حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق رسولوں کی کل تعداد ۳۱۳ ہے جو کہ کسی خاص مقصد کے لئے بھیجے گئے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق نبی وہ شخص ہوتا ہے جسے خدا کا الہام حاصل ہوتا ہے لیکن اسے خدا کی طرف سے کوئی خاص مشن نہیں سونپا جاتا۔ جبکہ رسول کو کوئی خاص مشن سونپا گیا ہوتا ہے یا پھر اسے کوئی خاص پیغام یا کتاب سے نوازا جاتا ہے۔ تمام رسول نبی کے مرتبے پر فائز ہوتے ہیں۔ لیکن تمام نبی رسول کے مرتبے پر فائز ہونے سے قاصر ہوتے ہیں۔  لیکن جنابِ سیدنا عیٰسی ان دونوں مرتبوں پر فائز ہیں۔

نبی کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک مرد ہو، غلام نہ ہو بلکہ آزاد ہو، آدم ذاد ہو، معقول ذہن  اور کسی بھی طرح کی جسمانی کمزوری یا بیماری سے پاک ہو۔ جو کلام و پیغام اسے سونپا جائے اسے وہ پہلے خود قبول کرے اور سب سے زیادہ ضرورت اس بات پر دیا گیا ہے کہ اس کا پیغام اپنے زمانے کی حدود اور قیود کی پابندی سے مبرا نہ ہو۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Posted in: یسوع ألمسیح, اسلام | Tags: | Comments (2) | View Count: (16445)

Comments

  • شکریہ جناب معزز پاسٹر زید ۔ایم ندیب صاحب، خدا آپ کو برکت دے۔ آپ ہمیں اسکائیپ پر فری کال بھی کرسکتے ہیں۔ skype : zindagitv
    10/10/2014 9:13:13 AM Reply
  • Good comments about Jesus Christ thorough Quran
    04/06/2014 7:46:37 PM Reply
Comment function is not open
English Blog