en-USur-PK
  |  
23

دو اندھوں کی آنکھوں کو بینا کرنا

posted on
دو اندھوں کی آنکھوں کو بینا کرنا

THE MIRACLES OF CHRIST

معجزاتِ مسیح

8-Miracle   

Jesus Heals Two Blind Men

 Matthew 9:27-31

 

دو اندھوں کی آنکھوں کو بینا کرنا

۸ ۔معجزہ

انجیل شریف بہ مطابق حضرت متی ۹باب ۲۷تا ۳۱آیت

مرحوم علامہ طالب الدین صاحب بی ۔ اے

؁ ۱۹۰۵ء

 معجزے میں دو داندھوں کی آنکھوں کو روشن کرنے کا بیان پایا جاتا ہے ۔ اور یہ اپنی قسم کے معجزات کے درمیان پہلا معجزہ ہے۔ سیدنا مسیح نے کئی اندھوں کو بینائی دی (حضرت متی 12باب 22و30آیت ،حضرت یوحنا 9باب)پھر اسی قسم کے کئی اور معجزوں کا اشارہ بھی پایا جاتا ہے ۔ مسیحی عالم ٹرنچ صاحب بیان کرتے ہیں کہ مشرقی ممالک میں مغربی ممالک کی نسبت یہ بیماری زیادہ پائی جاتی ہے ۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں گر د زیادہ ہوتی ہے اور لوگ رات کو اوس میں سوتے اور اندھیرے گھروں سے چمکتی ہوئی روشنی میں یک بیک باہر نکل آتے ہیں۔ اور ان کے سرکا لباس ایسا ہوتا ہے جو ان کو سورج کی گرمی سے نہیں بچاتا ۔ چونکہ یہ ہماری مشرق میں زیادہ ہوتی ہے اس لئے اندھوں کے لئے خاص قسم کے قواعد بیان کئے گئے ہیں (توریت شریف کتاب ِ احبار 19باب 14آیت ،کتاب ِ استشنا  27باب 18آیت )۔

حضرت متی کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ گویا یہ معجزہ فوراً یائیرس کی بیٹی کے زندہ ہونے کے بعد وقوع میں آیا ۔اور جیروم صاحب ا سکی تا ئید کرتے ہیں۔ تو بھی ہم اس بات پر بہت زو ر نہیں دے سکتے ۔ یہ معجزہ صرف حضرت میں پایا جاتا ہے ۔

جب جنابِ مسیح وہاں سے آگے روانہ ہوئے تو دو اندھے آپ کے پیچھے چلا چلا کر کہنے لگے اے ابن داؤد ہم پر ترس کھائیے۔

ابن داؤد مجھ پر رحم کریں۔ ابن داؤد ہم پر رحم کریں۔ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کو مسیح سمجھتے تھے۔ اور اگر یہ پوچھا جائے کہ جس حال اور لوگ اس کو مسیح نہیں جانتے تھے انہوں نے کیونکر جان لیا کہ وہ مسیح موعود ہے ۔ ا سکا یہ جواب ہے کہ اس زمانہ میں اسی طرح کا فرق پایا جاتا ہے ؟بعض اس کو مسیح جانتے ہیں اور بعض نہیں جانتے ہیں۔ پس جیسا اب ہے ویسا ہی اس وقت بھی تھا ۔"ہم پر رحم کر یں"یا ہم پر تر س کھا ۔ دونو خیال ان کے الفاظ میں شامل ہیں۔رحمت سےمراد مہربانی ہے جو خدا ہم پر بلا استحقاق سابقہ نازل فرماتا ہے ۔ اور ترس کھانے سے وہ اظہار ہمدردی مراد ہے جو بعض موقعوں پر ہمارے ابنائے جنس کی درد ناک حالت ہم سے طلب کرتی ہے ۔ یہاں شائد دوسرا خیال زیادہ موزون ہے ۔

جب وہ گھر میں پہنچیں تو وہ اندھے انکے پاس آئے۔ اور جناب ِ مسیح نے ان سے فرمایا کیا تم اعتقاد رکھتے ہو کہ  میں یہ کرسکتا ہوں؟انہوں نے اس سے کہا ہاں اے مالک۔

ہم دیکھتے ہیں کہ جناب ِ مسیح نے ان کی پہلی عرض پر ان کی درخواست قبول نہیں کی۔بلکہ ان کے ایمان کی آزمائش کچھ کچھ اسی طور پر کی جس طور کنعانی عورت کی کی۔ گو ان کی آزمائش اس درجہ تک شدید نہ تھی۔اس نے پہلے ان کی درخواست کی طرف توجہ نہ کی ۔بلکہ ان کو چلانے دیا اور آپ آگے آگے بڑھتا گیا ۔ مگر جب وہ پکارتے پکارتے آپ کے پیچھے اس گھر میں داخل ہوگئے جہاں وہ خود داخل ہوئے۔تو ان کی صداقت اور سر گرمی پور طور پر ثابت ہوگئی اور جنابِ مسیح نے ان کو برکت دی ۔اور دیر سے ان کے ایمان کو تقویت پہنچی۔ گھر شائد حضرت متی کا (آیت 33)یا حضرت پطرس کا (حضرت متی 8باب 14آیت )یا شائد کسی اور کا ہوگا جہاں جناب ِ مسیح عموما ً رہا کرتے تھے۔(حضرت متی 13باب 1و36آیت ،اور 17باب 25آیت )۔

آیت نمبر 29۔تب آپ نے ان کی آنکھیں چھوکر کہا ۔ تمہارے اعتقاد کے موافق تمہارے لئے ہو۔

غالباً یہی ایک موقعہ ہے جہاں آپ نے اندھوں کی آنکھ کوچھوکر چنگاکیا۔ دوسری جگہ ہم اس کو وسائل استعمال کرتے دیکھتے ہیں۔ مثلاً مٹی کو تھوک سے گوندھ کر ( انجیل شریف  بہ مطابق حضرت یوحنا 9باب 6تا 7آیت )یا صرف اپنی تھوک ہی کو کام میں لاتا تھا۔ اس نے کسی جگہ صرف کہنے سے کسی کی آنکھیں نہیں کھولیں۔ گو ایسا کرنا ان کے لئے مشکل نہ تھا۔ ہاتھ سے چھونا محبت کا کام تھا۔

تمہارے اعتقاد کے موافق تمہارے لئے ہو۔ یہ الفاظ بھی ہم کو وہ گہرا رشتہ دکھاتے ہیں جو ایمان اور خدا کی بخشش میں پایا جاتا ہے ۔ایمان ہر برکت کے حاصل کرنے کا وسیلہ ہے۔ جس کے وسیلے خدا کی رحمت کے دریا سے آب حیات نکالا جاتا ہے۔

آیت نمبر 30 ۔اور ان کی آنکھیں کھل گئیں اور جناب ِ مسیح نے انہیں تاکید کرکے کہا ۔خبردار کوئی اس بات کو نہ جانے ۔

ہمیں یہ معلوم نہیں کہ جسمانی آنکھوں کے ساتھ ان کی روحانی آنکھیں بھی روشن ہوئیں یا نہیں۔ اور جناب مسیح نے انہیں تاکید کرکے کہا ۔ خبردار کوئی اس بات کو نہ جانے ۔ جس لفظ کا ترجمہ "تاکید کرکے کہا "کیا گیا ہے وہ عجیب لفظ ہے۔ اس کے لفظی معنی "غرانے کے ہیں "مگر وہ کئی معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ مثلاً دھمکیوں سے حکم دینا ، بڑی تاکید سے کسی بات کا حکم کرنا۔ جیسا یہاں مراد ہے۔غل مچاتے ہوئے غصہ ہونا(انجیل شریف  بہ مطابق حضرت مرقس 14باب 5آیت ) روح میں کراہنا جیسا کہ جناب ِ مسیح نے لعزر کی قبر پر کیا۔ (حضرت یوحنا 11باب33تا 38آیت )مطلب جنابِ مسیح کا یہ ہوگا کہ اگر تم اس کا ذکر کروگے تو میں بہت ناخوش ہونگا۔ اور اس بات کو خفیہ رکھنے کا سبب یہ تھا وہ جناب ِ مسیح کو "مسیح "کہہ کہہ کر پکارہے تھے۔ اور اس سے لوگوں میں تحریک اور مخالفت کے پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ مگر باوجود اس تاکید کے انہوں نے آپ کا حکم توڑڈالا۔

آیت نمبر 31۔مگر انہوں نے نکل کر اس تمام علاقہ میں آپ (سیدنامسیح)کی شہرت پھیلادی۔

بعض اشخاص نے ان دوشخصوں کی نافرمانی کے لئے عذر پیش کئے ہیں اور کہا ہے کہ ایسا کرنا ان کے لئے نیچرل تھا۔ اور کہ انہوں نے غالباً اس لئے ایسا کیا کہ ان (سیدنا مسیح) کی بزرگی اور جلال ظاہر ہو۔ تاہم یہ ان کا قصور تھا۔ جس طرح ایک سادہ اور بے عذر اور پر محبت فرمانبرداری اس کو خوش کرتی ہے اور کوئی بات نہیں کرتی۔

نصیحتیں اور مفید اشارے

1۔ہم مرض اور ہم آزار اشخاص کو ہم آواز ہوکردعا مانگنی چاہئیے۔یہ دو اندھے مل کر دعا مانگتے تھے ۔

2۔جنابِ مسیح ہمارے ایمان کی مضبوطی اور ثابت قدمی کو دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں۔

3۔سیدنا مسیح ہر مرض کے حکیم ہیں۔ ان کی قدرت میں کبھی زوال نہیں آتا۔

4۔اندھوں کاایمان ہمارا نمونہ ہے۔ان کا ایمان ضرورت کے احساس سے پیدا ہوا۔وہ بے بنیاد نہ تھا بلکہ ایک شخص "ابن داؤد"پر تھا۔ جس کی نسبت وہ فیصلہ کرچکےتھے کہ وہ ہماری آنکھوں کو روشن کرے گا۔ وہ ایمان اس کی قدرت کے کافی اور وافی ہونے کو پہنچاتا تھا۔ ان کا ایمان اس قوت کو لیتا اور اپنے کام میں لاتا ہے۔

5۔ان کی دعا ،سادہ ،سرگرم ،پر اسرار ،متحدہ ،پر مطلب ،پر تعظیم تھی۔

6۔جنابِ مسیح کاایک سوال ۔ کیا تم اعتقاد رکھتے ہو؟ہزاروں دعائیں کی جاتی ہیں۔ کوئی اس بات کی شکایت نہیں کرسکتا کہ ہمارے گرجوں اور مٹینگوں میں دعائیں نہیں کی جاتی ہیں۔ شکائت اس بات کی ہے کہ وہ دعائیں جواب نہیں لاتی ہیں۔اور اس کا سبب یہ ہے کہ جناب ِ مسیح کے سوال کا سچا جواب نہیں دیا جاتا۔ وہ پوچھتا ہے کیا تم اعتقاد رکھتے ہو؟کیا ہم اسے یہ جواب دیتے ہیں۔ اے مالک ہم اعتقاد رکھتے ہیں۔

7۔ہمارا اعتقاد خدا کی برکتوں کی سمائی کا پیمانہ ہے۔

8۔اگر جنابِ مسیح ہمیں خاموش ہونے کو کہے تو ہمیں خاموش رہنا چاہیے۔اورجب وہ بولنے کو کہے تو بولنا چاہیئے۔کیونکہ اسے فرمانبرداری پسند ہے۔"حکم ماننا قربانی سے بہتر ہے ۔"

Posted in: مسیحی تعلیمات, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, خُدا, معجزات المسیح, نجات | Tags: | Comments (0) | View Count: (17928)
Comment function is not open
English Blog