en-USur-PK
  |  
Category
06

سماج میں امن

posted on
سماج میں امن

Peace in society

سماج میں امن

کلامِ پاک احساس دلاتاہےکہ برادری اور قوموں کے متعلق خدا کی مرضی کیا ہے۔ پروردگارِ عالم کا کلام سب کے لئے ہے اور سب کو اس پر عمل کرنا چاہیۓ۔ ہمارےزمانے کے لوگوں کے لئے اہم ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہمارے دل ودماغ تربیت یافتہ ہوں۔ اورہمارے خالق کی روح کے ذریعہ ہماری زندگیوں میں انقلاب آجائے۔اگرہم ہم انسانی سماج میں ایکتا اور سلامتی چاہتے ہیں توشخصی طورپر وجماعتی طورپر اورایک قوم کی حیثیت سے خدا کی مرضی کے تابع ہوجائیں۔

" پھر خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰ سے فرمایا ۔ بنی اسرائیل کی ساری جماعت سے کہہ کہ تم پاک رہو کیونکہ میں خداوند تمہارا خداپاک ہوں۔ تم میں سے ہرایک اپنی ماں اور باپ سے ڈرتا رہے۔ اور تم میرےسبتوں(سبت یعنی مقدس اور آرام کا دن جو عبادت کے لئے مخصوص ہے)کوماننا۔

جب تم اپنی زمین کی پیداوار کی فصل کا ٹوتو تم اپنے کھیت کے کونے کونے تک پورا پورا نہ کاٹنا اورنہ کٹائی کی گری پڑی بالوں کوچن لینا۔ اور تم اپنے انگورستان کا دانہ دانہ نہ توڑلینا اور نہ اپنے اپنے انگورستان کے گرے ہوئے دانوں کو جمع کرنا۔ اُن کو غریبوں اورمسافروں کے لئے چھوڑدینا۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ تم چوری نہ کرنا اورنہ دغا دینا اورنہ ایک دُوسرے سے جھوٹ بولنا۔ اورتم میرا نام لےکر جھوٹی قسم نہ کھانا ۔ جس سے تم اپنے خدا کے نام کوناپاک ٹھہراؤ۔ میں خداوند ہوں۔ تم اپنے پڑوسی پرظلم نہ کرنا نہ اُسے لوٹنا۔ مزدور  کی مزدوری تمہارے پاس ساری رات صبح تک رہنے نہ پائے۔ تم بہرے کو نہ کوسنا اورنہ اندھے کے آگے ٹھوکر کھلانے کی چیز کو دھرنا ۔ بلکہ اپنے خدا سے ڈرنا۔ میں خداوند ہوں۔ تم فیصلہ میں ناراستی نہ کرنا۔ نہ تم غریب  کی رعایت کرنا اورنہ بڑے آدمی کا لحاظ بلکہ راستی کے ساتھ اپنے ہمسایہ کا انصاف کرنا۔ تم اپنی قوم میں اِدھر اُدھر کترا پن نہ کرتے پھرنا اورنہ اپنے ہمسایہ کا خون کرنے پر آمادہ ہونا۔ میں خداوند ہوں ۔ تم اپنے دل میں اپنے بھائی سے بغض نہ رکھنا اوراپنے ہمسایہ کوضرور ڈانٹتے بھی رہنا تاکہ اُس کے سبب سے تمہارے سر گناہ نہ لگے۔

جوجنات کے یار ہیں اورجوجادوگر ہیں تم اُن کے پاس نہ جانا اورنہ اُن کے طالب ہوتاکہ وہ تم کو نجس نہ بنادیں۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔ جن کے سرکے بال سفید ہیں تم اُن کے سامنے اٹھ کھرنے ہونا اوربڑے بوڑھوں کا ادب کرنا اور اپنے خدا سے ڈرنا۔ میں خداوند ہوں۔ اوراگرکوئی پردیسی تمہارے ساتھ تمہارے شہر میں بودوباش کرتاہو توتم اُسے آزار نہ پہنچانا۔بلکہ جو پردیسی تمہارے ساتھ رہتا ہو اُسے دیسی کی مانند سمجھنا بلکہ تم اُس سے اپنی مانند محبت کرنا۔ اس لئے کہ تم ملک مصر میں پردیسی تھے۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔

تم انصاف اورپیمائش اور وزن اورپیمانہ میں ناراستی نہ کرنا۔ ٹھیک ترازو ٹھیک باٹ پورا ایفہ اور پورا ہین رکھنا جو تم کوملک مصر سے نکال کر لایا۔ میں ہی ہوں۔ خداوند تمہارا خدا ہوں۔ سوتم میرے سب آئین اورسب احکام ماننا اوران پر عمل کرنا۔ میں خداوند ہوں"۔(توریت شریف کتاب احبار رکوع 19آیت 1سے 4۔ اور 9سے 17 ۔ 31سے 37تک)۔

حضرت یسعیاہ نے اپنے زمانہ کے لوگوں کو جھوٹی عبادت کرنے پر آگاہ کیااوروہی آگاہی آج کے زمانہ کے لوگ یعنی ہم سبھوں کے لئے بھی ہے۔ سچی عبادت وہی ہے کہ ہم اپنے ساتھیوں کے ساتھ انصاف کریں۔ اور شفقت دکھائیں۔ خدا کے حضور بے وفائی کرنے سے سزا اور ہلاکت کے سوا کچھ نہیں۔

"اے یروشلیم ! تمہارے حاکم اورلوگ سدوم اور عمورہ کے مانند ہیں۔ سنُو خداوند کیا فرماتاہے اورہمارے خدا کی شریعت پر کان لگاؤ۔ خداوند فرماتاہے ۔" تمہارے ذبحیوں کی کثرت سے مجھے کیا کام ؟ میں مینڈھوں کی سوختنی قربانیوں سے اور فربہ بچھڑوں کی چربی سے بیزار ہوں اور بیلوں اور بھیڑوں کے خون میں میری خوشنودی نہیں۔ جب تم میرے حضور آکر میرے دیدار کے طالب ہوتے ہو توکون تم سے یہ چاہتاہے کہ میری بارگاہوں کو روند؟ آئندہ کو ہدئیے نہ لانا ۔ بخور سے مجھے نفرت ہے ۔ نئے چاند اورسبت اور عیدی جماعت سے بھی کیونکہ مجھ میں بدکرداری کے ساتھ عید کی برداشت نہیں۔ میرے دل کو تمہارے نئے چاندوں اورتمہاری مقررہ عیدوں سے نفرت ہے۔ وہ مجھ پر بار ہیں۔ میں اُن کی برداشت نہیں کرسکتا۔جب تم اپنے ہاتھ پھیلاؤ گے تومیں تم سے آنکھ پھیر لوں گا۔ ہاں تم دعا کروگے تومیں نہ سنوں گا تمہارے ہاتھ خون آلودہ ہیں۔ اپنے آپ کو دھو۔ اپنے آپ کو پاک کرو۔ اپنے بُرے کاموں کومیری آنکھوں کے سامنے سے دُور کرو۔بدفعلی  سے باز آؤ۔ نیکوکاری سیکھو۔ انصاف کے طالب ہو۔ مظلوموں کی مدد کرو۔ یتیموں کی فریاد رسی کرو۔ بیواؤں کے حامی ہو"۔

"اب خداوند فرماتاہے "۔ آؤ باہم حجت کریں۔ اگرچہ تمہارے گناہ قرمزی ہوں وہ برف کی مانند سفید ہوجائیں گے اور ہرچند وہ ارغوانی ہوں توبھی اُون کی مانند اُجلے ہوں گے۔ اگرتم راضی اور فرمانبردار ہوتو زمین کے اچھے اچھے پھل کھاؤ گے۔ پھر اگر تم انکار کروگے اورباغی ہو توتلوار کا لقمہ ہوجاؤ گے"کیونکہ خداوند نے اپنے منہ سے فرمایاہے"۔(بائبل مقدس صحیفہ حضرت یسعیاہ باب 1آیت 1 سے 10)۔

حضرت عاموس نبی حضرت یسعیاہ کے زمانہ کے نبی نے اس عہد کے لوگوں کی ناراستی اور مذہب کا مذاق اڑانے پر اُن کی مخالفت کی:

"وہ پھاٹک میں ملامت کرنے والوں سے کینہ رکھتے اور ناراستی سے نفرت کرتے ہیں۔ پس چونکہ تم مسکینوں کوپامال کرتے ہو اورظلم کرکے اُن سے گیہوں چھین لیتے ہو۔ اس لئے جو تراشے ہوئے پتھروں کے مکان تم نے بنائے ۔ اُن میں نہ بسو گے اور جونفیس تاکستان تم نے لگائے اُن کی مئے نہ پیو گے۔ کیونکہ میں تمہاری بیشمار خطاؤں اورتمہارے بڑے بڑے گناہوں سے آگاہ ہوں۔ تم صادق کوستاتے اور رشوت لیتے ہو اورپھاٹک میں مسکینوں کی حق تلفی کرتے ہو۔ اس لئے ان ایام میں پیش بین خاموش ہورہیں گے کیونکہ یہ بُرا وقت ہے۔

بدی کے نہیں بلکہ نیکی کے طالب ہوتکہ زندہ رہو اور خداوند رب الافواج تمہارے ساتھ رہے گا جسیا کہ تم کہتے ہو۔ بدی سے عداوت اورنیکی سے محبت رکھو۔ اورپھاٹک میں عدالت کوقائم کرو۔ شائد خداوند رب الافواج بنی یوسف کے بقیہ پر رحم کرے۔ اس لئے خداوند رب الافواج یوں فرماتاہے کہ" سب بازاروں  میں نوحہ ہوگا اور سب گلیوں میں افسوس افسوس کہیں کہیں گے اورکسانوں کوماتم کے لئے اوراُن کو جونوحہ گری میں مہارت رکھتے ہیں نوحہ کے لئے بلائیں گے۔ اورسب تاکستان میں ماتم ہوگا کیونکہ میں تجھ میں سے ہوکر گزروں گا"۔خداوند فرماتاہے۔(بائبل مقدس صحیفہ حضرت عاموس رکوع 5 آیت 10 سے 17تک)۔

خداوند کیا چاہتاہے ۔

میں کیا لے کر خداوند کے حضور آؤں اورخدا تعالیٰ کوکیوں کرسجدہ کروں؟ کیا سوختنی قربانیوں اوریکسالہ بچھڑوں کو لے کر اُس کے حضور آؤں؟ کیا خداوند ہزاروں مینڈھوں سے یا تیل کی دس ہزار نہروں سے خوش ہوگا؟ کیا میں اپنے پہلوٹھے کواپنے گناہ کے عوض میں اوراپنی اولاد کواپنی جان کی خطا کے بدلے میں دے دوں۔ اے انسان! اُس نے تجھ پر نیکی ظاہر کردی ہے۔ خداوند تجھ سے اس کے سوا کیا چاہتاہے کہ انصاف کرے اور رحم دلی کو عزیز رکھے اوراپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلے۔(بائبل مقدس صحیفہ حضرت میکاہ رکوع 6آیت 6سے 8تک)۔

یسعیاہ نبی نے اپنے لوگوں کے دکھاوے کے مذہب پر نکتہ چینی کی لیکن اس کے باوجود بھی اُنہیں رویا ملی کہ اُن کی عبادت کا معیار بلند ترین ہو۔ اُن کا ایمان تھا کہ شہر وہ مرکز ہوجہاں سے امن کی تعلیم روئے زمین کی تمام قوموں تک پھیل جائے۔ اوراس انقلاب سے پہلے یہ ضروری تھاکہ خدا کے لوگوں کے دل تبدیل ہوں۔

آخری دنوں میں یوں ہوگا کہ خداوند کے گھر کا پہاڑ پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کیا جائے گا اور ٹیلوں سے بلند ہوگا اور سب قومیں وہاں پہنچیں گی۔ بلکہ بہت سی اُمتیں آئیں گی اور کہیں گی آؤ خداوند کے پہاڑ پر چڑھیں  یعنی یعقوب کے خدا کے گھر میں داخل ہوں اور وہ اپنی راہیں ہم کو بتائے گا اورہم اُس کے راستوں پر چلیں گے کیونکہ شریعت بہتوں سے اور خداوند کا کلام یروشلیم سے صادر ہوگا۔ اور وہ قوموں کے درمیان عدالت کرے گا اور بہت سی اُمتوں کو ڈانٹے گا۔ اوراپنی تلواروں کوپھاڑ کر پھالیں اوراپنے بھالوں کو ہنسوے بناڈالیں گے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلاے گی اور وہ بھی پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے"۔(بائبل مقدس صحیفہ حضرت یسعیاہ رکوع 2 آیت 2سے 4تک)۔

پھر بھی یروشلیم کے لوگ اوراُن کے مذہبی پیشوا نبی کی اُمید کے معیار پر پورے نہیں اُترے۔ سیدنا مسیح کے زمانہ تک یروشلیم قوموں کی عبادت گاہ اورامن کا مرکز نہ بن سکا بلکہ اس سلسلہ میں اُس کی حالت پہلے سے بھی زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ مذہبی رہنما ہیکل کا استعمال اپنے نجی اغراض  کے لئے کرنے لگے تھے۔ لوگوں کی اکثریت  ریاکار لیڈروں کی اندھی تقلید  کرنے لگے تھے۔ لوگوں کی اکثریت  ریاکار لیڈروں کی اندھی تقلید کرنے لگے تھے۔ رنج وافسوس کے عالم میں سیدنا مسیح یروشلیم پر روئے کیونکہ لوگوں کے دل اتنے سخت ہوچکے کہ دائمی امن کے لئے خدا کے انتظام کوقبول کرنا نہیں چاہتے تھے۔

"جب (سیدنامسیح) نے نزدیک آکر شہر کودیکھا تواُس پر روئے اورفرمایا۔ کاش کہ تواپنے اسی دن میں سلامتی کی باتیں جانتا مگر اب وہ تیری آنکھوں سے چھپ گئی ہیں۔ کیونکہ وہ دن تجھ پر آئیں گے کہ تیرے دشمن تیرے گرد مورچہ باندھ کر تجھے گھیر لیں گے اورہرطرف سے تنگ کریں گے ۔ اورتجھ کو اورتیرے بچوں کو جوتجھ میں ہیں پردے پٹکیں گے اورتجھ میں کسی پتھر پرپتھر باقی نہ چھوڑیں گے۔ اس لئے کہ تونے اُس وقت کو نہ پہچانا جب تجھ پر نگاہ کی گئی "۔(انجیل  شریف بہ مطابق راوی حضرت لوقا رکوع 19آیت 41سے 44تک)۔

ساری زمین خداوند سے ڈرے۔

جہان کے سب باشندے اُس کا خوف رکھیں

کیونکہ اُس نے فرمایا اور ہوگیا

اُس نے حکم دیا اور واقع ہوا۔

خداوند قوموں کی مشورت کوباطل کردیتاہے

وہ اُمتوں کے منصوبوں کوناچیز بنادیتاہے۔

خداوند کی مصلحت ابدتک قائم رہے گی

اور اُس کے دل کے خیال نسل درنسل۔

مبارک  ہے وہ قوم جس کا خدا خداوند ہے۔

اور وہ اُمت جس کی اُس نے اپنی ہی میراث کے لئے برگزیدہ کیا۔

خداوند آسمان پرسے دیکھتاہے۔

سب بنی آدم پر اُس کی نگاہ ہے

اپنی سکونت گاہ سے

وہ زمین کے سب باشندوں کودیکھتاہے

وہی ہے وہ جو اُن سب کے دلوں کوبناتا

اور اُن کے سب کاموں کا خیال رکھتاہے

کسی بادشاہ کوفوج کی کثرت نہ بچائے گی

اورکسی زبردست آدمی کو اُس کی بڑی طاقت رہائی نہ دی گی۔

بچ نکلنے کے لئے گھوڑا بے کار ہے

وہ اپنی شہ زوری سے کسی کو نہ بچائے گا

دیکھو! خداوند کی نگاہ اُن پر سے جواُس سے ڈرتے ہیں

جو اُس کی شفقت کے اُمیدوار ہیں

تاکہ اُس کی جان موت سے بچائے

اور قحط میں اُن کو جیتا رکھے

ہماری جان کوخداوند کی آس ہے۔

وہی ہماری کمک اورہماری سپر ہے۔

ہمارا دل اُس میں شادمان رہے گا۔

کیونکہ ہم نے اُس کے نام پر توکل کیا ہے۔

اے خداوند! جیسی تجھ پر ہماری آس ہے

ویسی ہی تیری رحمت ہم پر ہو!

(زبورشریف رکوع 33 آیت 8سے 22تک)۔

ایک قوم جوخدا کی سلامتی کا لطف اٹھاتی ہے:

خدا ہم پر رحم کرے اورہم کو برکت بخشے

اوراپنے چہرہ کوہم پر جلوہ گر فرمائے

تاکہ تیری راہ زمین پر ظاہر ہوجائے۔

اور تیری نجات سب قوموں پر ۔

اے خدا !لوگ تیری تعریف کریں ۔

سب لوگ تیری تعریف کریں۔

اُمتیں خوش ہوں اورخوشی سے للکاریں۔

کیونکہ توراستی سے لوگوں کی عدالت کرے گا

اور زمین کی اُمتوں پر حکومت کرے گا۔

اے خدا !لوگ تیری تعریف کریں

سب لوگ تیری تعریف کریں

زمین نے اپنی پیداوار دے دی

خدا یعنی ہمارا خدا ہم کو برکت دے گا

اور زمین کی انتہا تک سب لوگ اُس کا ڈرمانیں گے۔

(زبور شریف رکوع 68 آیت 1سے آخرتک)۔

Posted in: مسیحی تعلیمات, بائبل مُقدس, خُدا | Tags: | Comments (0) | View Count: (21145)
Comment function is not open