en-USur-PK
  |  
Category
25

معنی صلیب

posted on
معنی صلیب

 

 

The Meaning of the Cross


معنی صلیب

عیسیٰ مسیح کے حواریئن میں سے ایک نے یہ الفاظ تحریر کئے "ہم مسیح مصلوب کی تبلیغ کرتے ہیں"۔قریب قریب ہر شخص اس بات سے واقف ہے کہ مسیحی لوگ جنابِ مسیح کی صلیبی موت کو کس قدر اہمیت دیتے ہیں۔ لیکن کیا آپ نے کبھی اس کا سبب جاننا چاہا؟

          اس کے تین وجوہ ہیں۔

          اول:

          سیدنا مسیح کی صلیبی موت ایک تواریخی حقیقت ہے۔

       دوئم:

          سیدنا مسیح کی صلیبی موت کے حیرت انگیز معنی ہیں۔

          سوئم:

          سیدنا مسیح نے صلیبی موت پر فتح پائی ہے۔

۱۔سیدنا مسیح کی صلیبی موت کی حقیقت

الف۔سیدنا مسیح نے خود اُس کی پیشنگوئی کی۔ ایک مرتبہ آپ نے اپنی بابت فرمایا" ضرور ہے کہ ابن آدم بہت دکھ اٹھائے اور بزرگ اور امامِ اعظم اور فقیہ اُسے رد کریں اور وہ قتل کیا جائے اور تیسرے دن جی اٹھے"(انجیلِ عیسیٰ پارہ لوقا رکوع ۹آیت ۲۳)۔خدائے قادر یہ بخوبی جانتاہے کہ تمام انسان گنہگار ہیں اور سزائے موت کے لائق ہیں۔ وہ اس بات سے بھی واقف ہے کہ ایک گنہگار دوسرے گنہگار کو نہیں بچاسکتا ۔ چنانچہ اپنی اُس بے حد محبت کے سبب جو وہ ہم سے کرتاہے اُس نے مسیح کو اس دنیا میں اس لئے بھیجا کہ وہ ہمیں نجات دیں۔ سیدنا مسیح جانتے تھے کہ ہم کونجات بخشنے کے لئے اُنہیں  ہماری تکالیف برداشت کرنا پڑیں گی۔لیکن چونکہ وہ خدا کی مرضی کے تابع تھے اورہم سے محبت رکھتے تھے اُنہوں نے یہ منظور کیاکہ ہمارے سب سے بڑے بوجھ ۔یعنی موت کوخود اپنے اُوپر اٹھالیں۔

اُنہوں نے فرمایا" اچھا چرواہا میں ہوں ۔اچھا چرواہا بھیڑوں کیلئے اپنی جان دیتاہے"(انجیلِ عیسیٰ پارہ یوحنا رکوع ۱: ۱۱)۔

ب۔جوپیشنگوئی یسوع مسیح نے کی وہ پوری ہوئی۔

          جیسا کہ اُنہوں نے پہلے سے فرمادیا تھا سیدنا مسیح صلیب پر چڑھائے گئے اورمارے گئے ۔ہم اس بات سے واقف ہیں کیونکہ اُنکے شاگردوں نے اس واقعہ کوخود دیکھا اوربائبل مقدس میں اپنی آنکھوں دیکھی باتوں کی تفصیلات قلم بند کیں۔ اپنی آنکھوں سے اُنہوں نے گتسمنی کے باغ میں مسیح کو سپاہیوں کے ہاتھ پکڑے جاتے دیکھا۔ان حواریئن نے اپنے کانوں سے پینطس پلاطس کومسیح کے لئے سزائے موت کا حکم دیتے سنا۔ اُنہوں نے مسیح کو بے رحم میخوں  سے صلیب پر لٹکا ہوا دیکھا۔ اُن کی آنکھوں نے مسیح کو صلیب پر اپنی  جان اُن کے واسطے نثار کرتے دیکھا۔حواریئن نے اُنکی آخری پکار کوبھی سنا۔اُنہوں نے سپاہی کواُنکی پسلی میں بھالا مارتے دیکھا تاکہ اُن کی موت پر کوئی شک وشبہ باقی نہ رہے۔ خود اپنے ہاتھوں سے اُنہوں نے اپنے خداوند کی مرچکے تھے اورشاگرد ناقابل بیان طورپرغم زدہ تھے۔ یہ سب کچھ اُنہوں نے انجیل مقدس میں قلم بند کیا۔

          سیدنا مسیح کی صلیب پر موت کے بارے میں کسی قسم کے شک کی گنجائش نہیں ہے انسان کی ساری تواریخ میں یہ واقع سب سے زیادہ ثابت شدہ ہے۔ صدیوں بعد پیدا ہونے والے کسی بھی انسان کی رائے مسیح کے حواریئن کی اس صاف گواہی کوجواُنہوں نے مسیح کی موت کے بارے میں دی کسی طرح بھی کمزور یارد نہیں کرسکتی۔

ب۔ صلیب کے معنی:

۱۔الف۔ یہ ہمارے گناہوں کی حولناک حالت کو ظاہر کرتی ہے۔

          کیا بے گناہ مسیح کی صلیب پر اذیت ایک بے حد دردناک بات نہ تھی جوگنہگار کے ہاتھوں سے گناہ کے باعث پہنچائی گئی۔درحقیقت یہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا جرم تھا۔ ہمارے لئے یہ بات اور بھی خوفناک صورت اختیار کرلیتی ہے جب ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہمارا بھی شمار ان ہی لوگوں میں ہے جنہوں نے جنابِ مسیح کوصلیب پرمارا۔ کیاہم جواس پرچے کوپڑھ رہے ہیں گنہگار نہیں؟چنانچہ ہمارا شمار بھی ان لوگوں میں ہونا چاہیے جنہوں نے یسوع مسیح کوصلیب پر میخوں سے لٹکایا۔ کیا اُنہوں نے اپنی جان تمام انسانوں کے لئے نہیں دی؟ اس لئے ایک نبی پر یہ کلام نازل ہوا"۔ توبھی اس نے ہماری مشقتیں اٹھالیں اورہمارے غموں کوبرداشت کیا پر ہم نے اُسے خدا کا مارا کوٹا اور ستایا ہوا سمجھا۔ حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب گھائل کیا گیا اورہماری بدکرداری کے باعث کچلا گیا ہماری ہی سلامتی کے لئے اس پر سیاست ہوئی تاکہ اُس کے مارکھانے سے ہم شفا پائیں۔ ہم سب بھیڑوں کی مانند بھٹک  گئے۔ ہم میں سے ہرایک اپنی راہ کو پھرا۔ پرخداوند نے ہم سب کی بدکرداری اس پر لادی "(صحیفہ حضرت یسعیاہ ۵۳باب ۴سے ۶آیت)۔ پس صلیب پر مسیح کی موت کی یاد ہمیں اپنے گناہوں پر گہرے رنج وملال سے کرنا چاہیے۔

۲۔ ب۔ صلیب  خدا کی معافی بخش دینے والی محبت کوظاہر کرتی ہے:

جب تائب گنہگار مسیح کی صلیب پر نظر کرتے ہیں تووہ اس میں خدا کی بے بیان بخش دینے والی محبت کونمایاں پاتے ہیں۔ خدا کی محبت ہی صرف اس قدروزورآور اوراس قدر دوررس ہے کہ گنہگار انسانوں کے لئے نجات مہیا کر کرسکتی ہے۔ یہ محبت یسوع مسیح کے ذریعہ انسانوں تک پہنچتی ہے۔یسوع مسیح نے فرمایا کہ ابن آدم بھی اس لئے نہیں آیاکہ خدمت لے بلکہ اس لئے کہ خدمت کرے اوراپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے"(انجیلِ عیسیٰ پارہ مرقس رکوع ۱۰: آیت ۴۵)۔ہم جانتے ہیں کہ مسیح بے گناہ ہیں اوران کو مرنا لازم نہیں۔ لیکن ہم سے محبت رکھنے کے سبب سے اُنہوں نے اپنے آپ کوخاکسار کیا۔ ہماری اس پر گناہ اور حقیر دنیا میں تشریف لائے اورہمیں گناہ اورموت کی غلامی سے نجات دینے کیلئے خود اپنی زندگی فدیہ میں دے دی۔یہ جانتے ہوئے یحییٰ نبی نے مسیح کی طرف اشارہ کیا" خدا کے برے کودیکھوجوجہان کے گناہوں کواٹھالے جاتاہے" اُنکی کامل زندگی کامل قربانی ایک مکمل فدیہ ہے۔ جوکوئی اس کامل قربانی پر بھروسہ کرتاہے اس سے خدا فرماتاہے" مسیح کی خاطر میں نے تمہارے گناہ معاف کئے"۔

          پس مسیح کی صلیبی شہادت شکست نہیں بلکہ محبت کی فتح ہے۔ مسیح کی صلیب نے گناہ  موت اورجہنم کی زنجیروں کوتوڑڈالا ہے۔ اس سے ہم روحانی فتح اور اطمینان قلب پاتے ہیں۔ اب آپ تعجب نہ کریں گے کہ کیوں مسیح کے حواریئن میں سے ایک نے یوں تحریر کیا"لیکن خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتاہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تومسیح ہماری خاطر موا"(انجیلِ عیسیٰ مکتوب الیہ اہلِ رومیوں رکوع ۵آیت ۸)۔

          ۳۔ مسیحِ مصلوب زندہ ہیں:

          الف۔ مسیح نے صلیبی موت پر فتح پائی۔

          ایک مرتبہ مسیح نے فرمایا" باپ مجھ سے اس لئے محبت رکھتاہے کہ میں اپنی جان دیتاہوں تاک اسے پھرلے لوں کوئی اسے مجھ سے چھینتا نہیں بلکہ میں اسے آپ ہی دیتاہوں مجھے اس کے دینے کا بھی اختیار ہے اوراسےپھر لینے کابھی اختیار ہے۔ یہ حکم میرے باپ سے مجھے ملا ہے"۔

          مسیح نے مکمل طورپر ثابت کردیا کہ اُن کوزندگی اورموت پر پورااختیار ہے۔ سوال پیدا ہوتاہے ۔ کیسے؟ تیسرے دن قبر کے بند توڑ کرباہر آئے  اور مرُدوں میں سے جی اٹھنے کے سبب سے اُنہیں حواریئن نے جنہوں نے مسیح کی لاش کوبڑے رنج وغم کے ساتھ قبر میں رکھا تھا اب خود اپنی آنکھوں سے اُنکو مرُدوں میں سے جی اٹھاہوا اور زندہ پاتے ہیں۔ جب مسیح نے ایک حواری توما پر جس آپ کے جی اٹھنے پر شک کیا تھا ظاہر ہوئے توتوما نے اپنے گھٹنوں پر گر اقرار کیا اورکہا" اے میرے خداوند ۔ اے میرے خداوند "۔

          مسیح کا جی اٹھنا اس بات کا کامل ثبوت ہے کہ اُنہیں ہمارے گناہ اور موت کی صلیب پر مٹادینے کا پورا اختیار تھا۔

          ۱۔ مرے ہوئے انسان اب خوشی کے ساتھ فاتح موت کی آواز سن "قیامت اور زندگی تومیں ہوں جومجھ پر ایمان لاتاہے گووہ مرجائے توبھی زندہ رہیگا۔ اورجوکوئی زندہ ہے اورمجھ پر ایمان لاتاہے وہ ابد تک کبھی نہ مریگا"(انجیلِ عیسیٰ  پارہ یوحنا رکوع ۱۱: ۲۵)۔

          عزیز دوست :مسیح جوآپ کے لئے مرے اورجی اٹھے۔ آپ کے نجات دہندہ ہیں۔ اسی گھڑی وہ بڑے رحم اورپیارکے ساتھ آپ کونجات کی دعوت دے رہے ہیں۔ سنیئے وہ کیا فرماتے ہیں۔

          "اے محنت اٹھانے والو اوربوجھ سے دبے ہوئے لوگوسب میرے پاس آؤ۔ میں تم کو آرام دونگا۔ میرا جو اپنے اُوپر اٹھالو اورمجھ سے سیکھو  کیونکہ میں حلیم ہوں اوردل کا فروتن ۔ توتمہاری جانیں آرام پائیں گی۔

                                                (انجیلِ عیسیٰ پارہ متی رکوع ۱۱آیت ۲۸سے ۲۹)۔

 

Posted in: مسیحی تعلیمات, یسوع ألمسیح, نجات | Tags: | Comments (0) | View Count: (25252)
Comment function is not open