en-USur-PK
  |  
Category
25

کیا عیسٰی مسیح ابن اللہ ہے

posted on
کیا عیسٰی مسیح ابن اللہ ہے

?Is Jesus the Son of God

کیا عیسٰی مسیح ابن اللہ ہے؟

عیسٰی مسیح کے نام کو چھوڑ کر شائد ہی ایسا کوئی نام ہو جس سے ہرجگہ کے لوگ واقف ہوں۔ دنیا میں ہر جگہ ایسے لوگ موجود ہیں جومسیح کو تمام بنی نوع انسان کے لئے خدا کا ایک عظیم تحفہ سمجھتے ہیں۔

          لیکن یہ عیسٰی مسیح کون ہے؟ جواہلِ دنیا کے لئے خدا کا عظیم تحفہ ہے؟ اس رسالہ میں ہم صرف ان خیالات کا جائزہ لیں گے جومسیحیوں اورمسلمانوں کی طرف سے اس سوال کے جواب میں پیش کئے گئے ہیں۔ اُمید ہے کہ یہ رسالہ ان چند غلط فہمیوں کوجومسیحیوں اورمسلمانوں کے درمیان مسیح کے بارے میں پائی جاتی ہیں دور کرنے میں ممدو معاون ثابت ہوگا۔

          مسیحی کہتے ہیں کہ عیسٰی مسیح خدا کا بیٹا ہے۔ مسلمان کہتے ہیں کہ دوسرے بڑے پیغمبروں کی طرح عیسیٰ مسیح بھی ایک بڑے پیغمبر ہیں۔ وہ پوچھتے ہیں کہ خداکا بیٹا کیونکر ہوسکتاہے؟ اوراگر خدا کا بیٹا ہے تواُس کی بیوی کون ہے۔ جس سے یہ بیٹا پیدا ہواہے؟ خدا کی نہ بیوی ہے نہ بیٹا اگرہم یہ کہیں کہ خدا کا بیٹا ہے توہم خدا کے ساتھ کسی کوشریک کرتے ہیں۔ اورخدا کے ساتھ کسی کو شریک کرنا سب سے بڑا گناہ ہے۔ خدا ایک ہے اور وتنہا حکومت کرتاہے۔ اس کا نہ کوئی بیٹاہے نہ کوئی شریک۔

          مسلمان اورمسیحی دونوں آپس میں مسیح کے متعلق بحث کرتے ہوئے اکثر سوال پر پہنچ کر کہ مسیح خدا کا بیٹا ہے یا نہیں اپنی بحث ختم کرتے ہیں۔ مسیحی مسلمان کویہ سمجھانے سے قاصر رہتاہے کہ مسیح کے خداکا بیٹا ہونے کے اصلی معنی کیا ہیں۔ اسی طرح مسلمان اکثر اوقات یہ سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا ۔ کہ مسیح جب انجیل مقدس میں خدا کابیٹا کہلاتاہے تواس کا کیا مطلب ہے۔ اس سوال کے متعلق ہم ذیل کی سطروں میں مختصراً تین نکتے بیان کرتے ہیں۔

          ۱۔ انجیل مقدس صاف طورپر یہ دعویٰ کرتی ہے کہ مسیح خدا کا بیٹا ہے۔ مسیح کے شاگردوں نے اسکو خدا کا بیٹا کہہ کر پکاراہے۔ "تو زندہ خدا کا بیٹا مسیح" ہے(انجیل عیسیٰ پارہ متی  رکوع۱۶آیت ۱۶) آسمانی باپ نے مسیح کو خدا کا بیٹا کہہ کر پکارا ہے۔ "یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ جس سے میں خوش ہوں" (انجیل عیسیٰ پارہ متی رکوع ۳آیت ۱۷)مسیح نے خود کو خدا کا بیٹا کہا"سردارکاہن نے اُس سے پھر سوال کیا اورکہا کیا تواس ستودہ کا بیٹا مسیح ہے؟ عیسٰی نے کہاں ہاں میں ہوں"(انجیل عیسیٰ پارہ مرقس رکوع ۱۴آیت ۶۱)۔ اس کے علاوہ انجیل مقدس میں بہت ساری عبارتیں موجود ہیں۔ جومسیح کے خداکا بیٹا ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔

          اب کوئی مسلمان سوال کرسکتاہے کہ کیا یہ عبارتیں حقیقت میں انجیل مقدس میں موجود ہیں؟ کیا بعد کے زمانہ میں اس قسم کی عبارتیں انجیل مقدس میں داخل نہیں کی گئیں ؟ کیا اس طرح انجیل مقدس میں  تحریف نہیں ہوئی ؟ جی نہیں اس قسم کے سوالات کے جواب میں ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ انجیل خدا کی مقدس کتاب ہے ۔ خدا نے اس کو محفوظ رکھاہے۔ اورمحفوظ رکھے گا۔ چونکہ مسیح کوخدا کا بیٹا کہا جاتاہے اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ انجیل مقدس میں تحریف اور بگاڑ ہوگیاہے۔ بالکل غلط ہے ہرآدمی کوچاہئے کہ ایمانداری کے ساتھ اس معاملہ پر غور کرے۔

          ۲۔ اب ہم کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ انجیل مقدس مسیح کو خدا کا بیٹا کہہ کر کن معنوں کا انکار کرتی ہے۔ انجیل مقدس مسلمانوں کے اس خیال سے اتفاق کرتی ہے کہ خدا کی بیوی نہیں ہے۔ اور نہ بیوی کے ذریعہ بیٹا ہواہے۔ مسیح خداکا بیٹا اس لئے نہیں کہلاتاکہ وہ مریم کا بیٹا ہے (یعنی مریم کی پیدا ئش سے پہلے ہی خداکا بیٹا موجود ہے اورآگے چل کر اس بات کامطلب صاف طورپر سمجھ میں آجائے گا) اسی طرح انجیل مقدس ایک آدمی کوخدا نہیں بناتی اورنہ وہ خدا کے ساتھ کسی اورکوخدا ٹھہراتی ہے۔ صرف خدا تنہا خدا ہے۔

          ۲۔ اب آئیے ہم غورکریں کہ انجیل مقدس مسیح کو خداکا بیٹا کہہ کر کیا مراد لیتی ہے؟ اس حقیقت کواس طرح سمجھئیے۔ اگرخدا آپ کی طرح آنکھوں اورکانوں کے بغیر دیکھ اورسن سکتاہے۔ اگرخدا کا چہرہ اورہاتھ آپ کے چہروں اورہاتھوں سے الگ ہیں۔ اگر خدا ایسے تخت پر بیٹھ سکتاہے جوآدمیوں کے بنائے ہوئے تختوں سے جُدا ہے۔ اگران تمام چیزوں کوخدا سے منسوب کرناممکن ہے ۔ توکیا خدا کا کوئی ایسا بیٹا نہیں ہوسکتا جوہمارے بیٹوں سے الگ ہو؟ اگرخدا چاہے توکیا بیوی اور جنس کے بغیر بیٹا نہیں رکھ سکتا ؟

          انجیل مقدس کہتی ہے ۔ کہ خدا کا ایک بیٹا ہے۔ اوریہ بھی کہتی ہے  ۔ کہ خدا کے بیٹے کا دوسرا نام خدا کاکلام ہے۔ جس طرح خدا کاکلام ابدی ہے۔ اسی طرح اس کا بیٹا بھی ابدی ہے۔ یوں خدا کا بیٹا خدا کا ابدی کلام ہے۔ جوخدا سے ہمیشہ صادر ہوتاہے۔

          تقریباً دوہزار برس گذرے کے پہلے بڑے دن کے موقع پر اوریہ ابدی بیٹا آسمان سے ہماری دنیا میں آیا۔ خدا کے روح القدس کی قوت کے ذریعہ خدا کا بیٹا ابدی بیٹا انسان اورنبی بنا۔ وہ کنواری مریم کے بطن سے پیدا ہوکر انسان بنا۔

          جبرائیل فرشتہ نے مریم سے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کوعیسٰی کہہ کر پکارے لیکن جبرائیل فرشتہ نے اس سے یہ بھی کہا کہ وہ بزرگ ہوگا اورخدا تعالیٰ کا بیٹا کہلائے گا"(انجیل عیسیٰ پارہ لوقا رکوع ۱آیت ۳۲)۔ یہی وجہ ہے کہ گومسیح نبی ہے لیکن وہ نبی سے بھی بڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عیسٰی کو عیسٰی کے نام سے پکارا جاتاہے جس کے معنی ہیں گناہ سے نجات دینے والا ۔ وہ خداکا بیٹا ہے۔

          لیکن خدا نے اپنے ابدی بیٹے اورکلام کوآسمان سے زمین پر اُتارنے کا کیوں ارادہ کیا؟ محض اس لئے کہ خدا لوگوں پر یہ ظاہر کرےکہ خدا کون ہے اور خدا لوگوں کے لئے کیا کرنا چاہتاہے۔مسیح خداکا بیٹاہے انسان بن کر خدا کے اس مقصد کو پورا کرسکتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف مسیح یہ دعویٰ کرسکتاہے کہ " راہ۔حق اور زندگی میں ہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا"۔(انجیل عیسیٰ پارہ یوحنا رکوع ۱۴آیت ۶) "جس نے مجھے دیکھا ہے اُس نے باپ کودیکھاہے"(انجیل عیسیٰ پارہ یوحنا رکوع ۱۴آیت ۹) صرف مسیح لوگوں کے لئے اوراُن کی نجات کے لئے خداکا مظہر ہے۔ جہاں جہاں انجیل مقدس میں مسیح کوخداکا بیٹا کہا گیا ہے۔ وہاں یہی معنی لئے گئے ہیں۔ انجیل مقدس اس طرح کہتی ہے "اگلے زمانے میں خدا نے باپ دادا سے حصہ بہ حصہ اور طرح بہ طرح نبیوں کی معرفت کلام کرکے اس زمانے کے آخر میں ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کیاہے" (انجیل عیسیٰ خط عبرانیوں رکوع ۱آیت ۱سے ۲)مسیح کی پیدائش کے کئی سوسال پہلے ایک بڑے نبی نے جولوگوں کے گناہوں سے نااُمید ہوگیا تھا خدا سے چلا کر دعا کی۔" کاش کہ توآسمان کوپھاڑے اوراُتر آئے (صحیفہ حضرت یسعیاہ رکوع ۶۴آیت ۱)۔

          خدا نے اپنے ابدی بیٹے مسیح کو بھیج کر اس بڑے نبی کی دعاقبول کرلی ۔ آپ مسیح کودیکھیں اس کی صورت میں خدا کی عظمت اورجلال کودیکھیں گے۔ آپ مسیح کودیکھیں اوراُس کی صورت میں آپ دیکھیں گے کہ خدا جورحٰمن اور رحیم ہے لوگوں کے درمیان ہے۔آپ مسیح سے خدا کی محبت اور آپ کو اورسارے انسانوں کو بچانے کی کی تمنا سیکھیں۔

          آپ میں سے بہت سارے ایسے حضرات ہیں جن کے پاس انجیل مقدس یااس کا کوئی حصہ ہے۔ اس کوایک دفعہ توجہ اوردُعا کے ساتھ پڑھئیے اوراپنے دل ودماغ کواس کے پیغام کوقبول کرنے پر آمادہ کیجئے۔ انجیل مقدس آپ کے حق میں عظیم برکت ثابت ہوگی یہی آپ کے لئے ہماری دعاہے۔ 
Posted in: مسیحی تعلیمات, یسوع ألمسیح | Tags: | Comments (0) | View Count: (19342)
Comment function is not open